دروش میں طلباء وطالبات پر جسمانی تشدد میں ملوث پرنسپل انعام الکبیر کو سول جج دروش نے جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) دروش کے ایک پرائیویٹ سکول میں طلباء وطالبات پر جسمانی تشدد میں ملوث پرنسپل انعام الکبیر کو سول جج دروش نے جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیاجبکہ مقامی پولیس نے ان کا جسمانی ریمانڈ طلب کیا تھا۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر (مردانہ) حنیف اللہ نے دروش جاکر لرنر سکول کو سیل کرنے کے بعد اس کی رجسٹریشن کی معطلی کے لئے بالائی حکام کو سفارش ارسال کردی ۔ دی لارنر سکول کے پرنسپل انعام الکریم کے خلاف اُس وقت مقدمہ درج کیا گیا ۔ جب اُن کی طرف سے اپنے ہی سکول کے سٹوڈنٹس پر وحشیانہ تشدد کرتے ہوئے ویڈیو دروش کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر محمد یوسف نے ڈپٹی کمشنر اسامہ احمد وڑائچ کو پیش کرنے پران کی گرفتاری کا حکم دیا گیا تھا۔ ڈی۔ سی کے حکم پر دروش پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2010کے زیر دفعہ 33, ، 34 اور37کے تحت اُس کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اُسےIMG_20160803_125721_resized_1 گرفتار کیا ۔ ویڈیو میں یہ دیکھایا گیا ہے ۔ کہ مذکورہ سکول کا پرنسپل انعام الکریم اپنے شاگردوں کو سکول کے صحن میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ اور بچے بچیاں چیخیں مارکر رو رہی ہیں ۔ جس کی خفیہ طور پر فلم بندی کی گئی تھی ۔درین اثنا ڈائریکٹر ایجوکیشن خیبر پختونخوا نے خبر پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی ای او چترال حنیف اللہ اور پرنسپل سینٹینیل ماڈل ہائی سکول چترال کو انکوائری ٹیم مقرر کیا ہے ، اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ تیار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ تاکہ مزید کاروائی کی جا سکے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار پرنسپل ا انعام الکریم نے طلبہ کو سزا دینے کا اعتراف کیا ہے ۔رکن صوبائی اسمبلی وپارلیمانی سیکرٹری سیاحت بی بی فوزیہ نے گزشتہ روز دروش کے پرائیویٹ سکول دی لرنر میں بچوں پر جسمانی تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ متعلقہ سکول میں بچوں کو بہتر تعلیم کے بجائے مارپیٹ ہو رہی ہے۔اس افسوسناک واقعہ کے متعلق وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کو بھی آگاہ کیا ہے۔وزیر تعلیم نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ استاد کے خلاف انکوائیری کا حکم دے دیا ہے۔اُنہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ ٹیچر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔بی بی فوزیہ نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر کو ہدایت کی کہ اُس سکول کےNOCکو ختم کرنے کے لئے بورڈ سے رجوع کیا جائے۔تاکہ آئندہ اس طرح کے ناخوشگوارواقعات پیش نہ آئے ۔ایم پی اے بی بی فوزیہ نے بچوں کے والدین سے بھی درخواست کی کہ اس کیس کی تحقیقات میں مکمل تعاون کریں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔