جمیعت علماء اسلام لوئیر چترال کے مجلس عاملہ کا اہم اجلاس،سیلاب زدہ لوئر اور اپر چترال کے لئے ایک ایک ارب روپے منظور کرنے کا مطالبہ
چترال (چترال ایکسپریس)منگل کے روزجمیعت علماء اسلام لوئیر چترال کے مجلس عاملہ ( ضلعی کابینہ) کا اہم اجلاس زیر صدارت امیر جمیعت علماء اسلام چترال لوئیر مولانا عبدالرحمن منعقد ہوا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر حسب ذیل قراردا منظور کی گئ نمبر1۔ چونکہ چترال میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے اہالیان چترال کافی نقصانات سے دوچار ہیں اگرچہ چیف سیکٹری نے چترال کے دونوں اضلاع میں ایمر جنسی نافذ کی ہے اور سردست دو دوکروڑ روپے بحالی کے لئے منظوری دی ہے خوش آئندہ ہے لیکن نقصانات کے مقابلے میں اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈالنے کے مترادف ہے لہذا وزیر اعظم پاکستان گورنر کے پی کے اور وزیر اعلی سے مطالبہ ہے کہ چترال کی پسماندگی اور نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے چترال کے دونوں اضلاع کے لئے کم ازکم ایک ایک ارب کا پیکچ فوری طور پر منظور کی جائیں اور نقصانات کا مکمل جائیزہ لیکر مستقل بنیادوں پر بحالی اور سڑکوں پلوں کی تعمیر شروع کی جائے اور بذات خود بھی حالات سے باخبر ہونے کے لئے دونوں اضلاع کا دورہ کرئیں نیز غریب عوام کو ریلیف کے مد میں فوری امداد بہم پہنچائ جائے۔
نمبر 2۔ ملک اور بیرون ملک مخیر اداروں سے بھی گزارش کی گئی کہ وہ بھی اس علاقے کی طرف دھیاں رکھیں اور اپنے وسائل چترال کی تعمیر اور ترقی کے لئے صرف کرائیں
نمبر 3اجلاس میں تمام حکام بالا اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ سیلاب سے ہونے والے تمام نقصانات کا مکمل اسیسمنٹ ترتیب دیں، معمولی سے معمولی نقصان کو بھی لکھے بغیر مت چھوڑیں اور غیر جانبدرانہ کردار کو ملحوظ نظر رکھیں اور اسیسمنٹ میں سیاسی اثر رسوخ اقرباء پروری علاقائی اثر رسوخ کو حق کے سامنے لانے کی کوشش نہ کرئیں کیونکہ سیلاب زدگان جن کا تعلق کسی بھی مسلک علاقے یا حسب نصب سے ہو ہم سب کے لئے قابل احترام اور حقدار ہیں اگر اس سلسلے میں کسی قسم غفلت اور نا انصافی کا مظاہرہ کیا گیا تو جمیعت علماء اسلام سخت احتجاج کرنے میں حق بجانب ہوگی۔
نمبر4 اجلاس میں چترال یونیورسٹی کی جانب سے کرشمہ علی فاونڈیشن کے ساتھ غیر شرعی اور غیر قانونی معاہدہ کو اہالیان چترال کے عزت و ناموس کے خلاف ایک گھناونی سازش قرار دیا گیا جس معاہدے کے تحت یونیورسٹی کے بیٹیوں کو کھیلوں کے لحاظ سے خود مختار بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ وی سی چترال یونیورسٹی کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ فوری طور پر اس غیر مہزب معاہدے کو منسوخ کرے اور اخبارات و سوشل میڈیاء کے زریعے مسلمانان چترال کے سامنے اپنی پوزیشن واضح کرے کہ کیوں کر حکومت پاکستان کی طرف سے بھاری فنڈ فراہم ہونے کے باوجود کسی خاتون کی زاتی فاونڈیشن سے مدد حاصل کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جو اہالیان چترال کے لئے کسی صورت نا قابل قبول ہے لہذا معاہدہ منسوخ نہ کرنے کی صورت میں بھر پور احتجاج کی کال دی جائیگی۔ جس کی تمام زمہ داری وی سی یونیورسٹی پر عائید ہوگی