پشاور ہائیکورٹ نے چترال کے 65 گھرانوں کی پاکستانی شہریت بحال کر نے کا حکم دیدیا

پشاور (نمائندہ چترال ایکسپریس) پشاور ہائیکورٹ نے چترال کے 65 گھرانوں کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کا حکم دیدیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس غضنفر علی خان پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے چترال سے تعلق رکھنے والے ایڈو وکیٹ ممتاز قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کردہ آئین کے ارٹیکل 199 کے تحت رٹ پٹیشن پرفیصلہ سناتے ہوئے چترال کے رہائشی گہریت کے 65 گھرانوں کی شہریت بطور پاکستانی بحال کرنے کا حکم دیدیا ہے ۔ عدالت میں درخواست گزاروں کے وکیل محب اللہ تریچوی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ چترال گہریت سے 65 گھرانوں کو 1951 ء میں اس وقت کے ریاستی حکمران نے ضلع بدر کر دیا تھا اور وہ افغانستان میں پناہ لے رکھے تھے۔1982ء میں افغانستان میں حالات خراب ہونے پر یہ لوگ افغان مہاجرین کے ساتھ واپس چترال آگئے تھے ۔ ماتحت عدالتوں نے اس بنیاد پر ان کو شہریت دینے او رشناختی کارڈ جاری کرنے سے انکار کیا تھا کہ یہ خاندان افغان مہاجرین کے ساتھ راشن میں حصہ لے چکے تھے ۔ماتحت عدالتوں کے ان فیصلوں کے خلاف ان کے مختار خاص امیر سوات خان نے پشاور ہائیکورٹ کے سینئر وکیل محب اللہ تریچوی ایڈووکیٹ کی وساطت سے آئین کے ارٹیکل 199 کے تحت رٹ پٹیشن دائر کر رکھی تھی ۔اس پر پشاور ہائی کورٹ کے ڈویژنل بنچ کے فاضل ججوں نے نے بدھ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے ان 65 گھرانوں کو پاکستانی شہریت دینے اور بطور پاکستانی تمام حقوق دینے کا حکم دیدیا ہے ۔دریں اثنا عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔