چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی31 جنوری کو چترال گیس پلانٹ سے متعلق تمام ریکارڈ ڈی جی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
پشاور ( چترال ایکسپریس )پشاور ہائیکورٹ میں چترال، دروش ، ایون ، گیس پلانٹ کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گیس پلانٹ گلگت بلتستان میں لگ سکتے ہیں تو چترال میں کیوں نہیں لگ سکتے ۔ تاہم اس حوالے سے 31 جنوری تک ڈی جی گیس پلانٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ۔اس کیس میں رضیت باللہ، شیرحیدر ایڈوکیٹ ، ڈی جی سوئی ناردن گیس ،سیکٹری جنگلات ، ڈی جی معدنیات ، چیف کنزر ویٹر اورسابق ایم این اے شہزادہ افتخارالدین کے وکیل پیش ہوۓ ۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نے 2015 میں چترال میں جنگلات پر دباو کم کرنے اور ایندھن کی ضرورت ہوری کرنےکیلئے گیس پلانٹ کی منظوری دی تھی ۔ جسے گذشتہ حکومت نے انتقامی طور پر روک دیا تھا اور اس مقصد کیلئے لی گئی زمین بھی نیلام کرنے کے احکامات دیے تھے جس کے خلاف سابق ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین ، معروف سیاسی و سماجی شخصیت رضیت باللہ وغیرہ نے پشاور ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھے ۔