چترال میں دو دن سے جاری برفباری تھم گئی ، لوگ بدستور مشکلات کا شکار ، آمدورفت معطل بجلی ندارد ،زندگی مفلوج
چترال ( محکم الدین ) چترال بھر میں شدید برفباری ہوئی ہے۔ چترال کی پوری وادی نے حالیہ سردیوں میں پہلی بار برف کی سفید چادر اوڑھ لی ہے اورچترال کی کوئی بھی جگہ برف سے محروم نہیں ہوا ہے ۔ چترال شہر ، میں ایک فٹ جبکہ ویلیز میں ڈیڑھ سے دو فٹ برف پڑی ہے۔لواری ٹنل روڈ پر دو فٹ سے
زیادہ تازہ برف پڑنے کے سبب ہر قسم کی ٹریفک معطل ہو چکی ہےاور برف باری کے دوران لواری روڈ پر پھنسے ہوئے گاڑیوں کو بحفاظت نکالنے کیلئے چترال پولیس ،چترال لیویزکے جوان اور
الخدمت فاونڈیشن کے رضا کار مد د کر رہے ہیں ۔ برفباری سے چترال پشاور مین روڈ سمیت تمام ویلیز روڈ بند ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے لواری روڈ پر ایمرجنسی کے علاوہ کسی بھی قسم کے نقل وحمل کو بند کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں تاکہ کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہ ہونے پائے ۔ برفباری کے دوران پھسلن کی وجہ سے مختلف مقامات میں ٹریفک حادثات ہوئے ہیں تاہم کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ شدید برفباری کے بعد بدھ کے روز توڑا وقفہ ملا تو اس سےفائدہ اٹھاتے ہوئے لوگ مکانات کے چھتوں اور راستوں سے برف ہٹانے میں لگے ہوئےہیں

جبکہ بچے خوشی کا اظہار کرتے ہوئےایک دوسرے پر برف کے گولے پھینک کر موسم کو انجوائے کر رہےہیں ۔ تمام علاقے بشمول چترال شہر میں بجلی کا نظام متاثرہونے کے سبب گذشتہ دو دنوں سےلوگ اندھیروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن میں سرکاری اور پرائیویٹ بجلی کے صارفین دونوں شامل ہیں ۔ کئی مقامات پر درخت برف کا بوجھ برداشت نہ کرتے ہوئے اکھڑ گئے ہیں یا شاخیں ٹوٹ گئی ہیں ۔ خصوصا سدا بہار اور بڑے پتوں والے پودوں اور درختوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ چترال کے عوامی حلقوں نے برفباری پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہےاور کہا ہے کہ برفباری سے گو کہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے باوجود برفباری کے فوائد بہت زیادہ ہیں پانی کی مقدار اور گلیشئرز کے حجم میں اضافہ برفباری کی ہی بدولت ہے ۔
برفباری سے سردی میں اضافہ ہوا ہے سوختنی لکڑی گیس اورکوئلےکی قیمتیں بڑھ گئی ہیں تاہم برفباری کےدوران چترال کے روایتی کھانوں کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھ گیا ہےاور چترال کے قدیم اور روایتی خوراک ، شوشپ ، ٹاربٹ ، سنابچی، لژیک اور بباغ تیار کئے جارہے ہیں اور سردی کا مقابلہ کرنے کیلئے انہیں کھایا جارہا ہے۔