یہی ہے عبادت،یہی دین وایماں.. محمد شریف شکیب

والدین کے سائے سے محروم بچوں کی کفالت کے لٸے الخدمت فاونڈیشن کے تحت قاٸم آغوش الخدمت ھوم پشاور میں یتیموں کے عالمی دن کی مناسبت سے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے معززین اور آغوش ھوم میں زیر کفالت باہمت بچوں نے شرکت کی۔ الخدمت کے صوبائی صدر خالد وقاص نے یوم یتامی کی اہمیت اور مقاصد پر اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ او آئی سی کی قرارداد کے مطابق آرفن کئیر فورم کے تحت ہرسال اسلامی دنیا میں رمضان المبارک کے دوران یتیم بچوں کےعالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ والد کی شفقت سے محروم بچوں کی محرومیوں کا ازالہ کیا جاٸے اور ان کو بنیادی سہولیات فراہم کر کے انہیں معاشرے کارآمد شہری بنایا جا سکے۔ پاکستان میں ماں باپ کے سائے سے محروم یتیم بچوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق 50 لاکھ کے قریب ہے۔ جن کی کفالت قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالی نے مسلمانوں کو واضح الفاظ میں ہدایت کی ہے کہ غریبوں، ناداروں، یتیموں، بیواوں، مظلوموں اور مسافروں کا خیال رکھا جائے۔فاروق اعظم اپنے دور خلافت میں رات کو بھیس بدل کر مدینہ کی گلیوں میں گھومتے تھے کہ کسی گھر سے بھوک کے مارے بچوں کے رونے کی آواز تو نہیں آرہی۔فلاحی معاشرے کا تصور یہی ہے کہ مالدار لوگ اور ادارے غریب، کمزور اور بے سہاروں کی مدد کریں۔حدیث مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ آپ میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لئے بھی وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ کمزوری اور غربت کو جرم سمجھا جاتا ہے۔کمر توڑ مہنگائی کے اس دور میں دو وقت کی روکھی سوکھی روٹی کا بندوبست کرنا بھی غریبوں کے لئے مشکل ہو گیا ہے۔ہمارے ملک میں 45 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے کی سطح پر زندگی گزار رہے ہیں۔سب سے زیادہ وہ بچے متاثر ہو رہے ہیں جن کی کفالت کرنے والے زندہ نہیں رہے۔ہ۔ارے صوبے میں یتیم بچوں کی تعداد دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ ہے۔ہزاروں بے سہارا بچے ایسے ہیں جن کے والدین طبعی موت مرگئے۔ کچھ دہست گردی کا نشانہ بن گئے۔ کچھ ڈرون حملوں میں مارے گئے کچھ ٹریفک حادثات اور قدرتی آفات کا شکار ہوئے۔والدین کے سایہ شفقت اور کفالت سے محروم ہونے والے ان یتیم بچوں میں سے ایک تہائی سے بھی کم بچے سرکاری یتیم خانوں میں پرورش پا رہے ہیں۔کچھ بچوں کی کفالت مخیر لوگ کرتے ہیں۔الخدمت فاونڈیشن کے زیر اہتمام آغوش ہوم ان بے سہارا بچوں کی پرورش کا سب سے بڑا اور معتبر ادارہ ہے جہاں ان یتیم بچوں کی نہ صرف پرورش کی جاتی ہے بلکہ ان کی تعلیم، کردار سازی اور ہنر سکھانے کا بھی خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں تاکہ انہیں معاشرے کا کار آمد شہری بنایا جاسکے۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں 21 ہزار سے زائد یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔یتیموں کے عالمی دن کے موقع پر ان کے ساتھ افطار ڈنر کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ ان بے سہارا بچوں کو یہ احساس دلایا جاسکے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ معاشرے کے اہل خیر اور صاحب ثروت افراد کی دینی، قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ اس کار خیر کو اپنے طور پر بھی جاری رکھیں اور اس اہم قومی ذمہ داری کا بیڑہ اٹھانے والے اداروں کےساتھ بھی بھر تعاون کریں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔