پروفیسر اسرار الدین کی طرف سےڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی خدمات کے اعتراف میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد ۔۔

چترال (محکم الدین ) ملکی سطح پر شہرت پانے والے ممتاز کالم نگار ، دانشور ،محقق ، تاریخ دان اور ادیب و شاعر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی خدمات کے اعتراف میں ایک پروقار تقریب بعنوان “ایک صبح ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی نذر ” چترال کے ایک معروف ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ تقریب کا انتظام و انصرام چترال کے مایہ ناز شخصیت سابق چیرمین جغرافیہ ڈیپارٹمنٹ یونیورسٹی آف پشاور پروفیسر اسرار الدین نے کیا تھا ۔ صدر محفل کرنل ( ر) سردار محمد خان تھے ۔ جبکہ پروفیسر اسرار الدین سرپرست ، ممتاز ماہر تعلیم و سابق پرنسپل مکرم شاہ اعزازی مہمان کے طور پر شریک ہوئے ۔

پروفیسر اسرار الدین نے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی شخصیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی چترال کی ہیرےکی مانند ہیں ۔ان کو اللہ پاک نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے ۔ آپ اپنی قابلیت کی بدولت چترال اور ملکی سطح پر شہرت رکھتے ہیں ۔ جس میں ان کی مسلسل محنت و لگن کا بڑا ہاتھ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ملک گیر سطح پر شہرت سے چترال کی پہچان بن چکے ہیں ۔ آپ علوم سے مزین دانشور، محقق ، تاریخ نویس ، بذلہ سنج شاعرو ادیب ، صحافی ،متجسس سیاح ،ماہر تعلیم اور سماجی خدمات کیلئے ہمہ تن تیار اور محنت و لگن سے کام اور کام کرنے والے شخصیت ہیں ۔ جو کہ نئی نسل کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرا اور ڈاکٹر فیضی کا نصف صدی کا تعلق ہے۔ جس کی ابتدا ایک آرکیالوجیکل سائٹ کے بارے میں لکھی گئی ایک خط سے شروع ہوئی ۔ اس وقت اثاریات کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیضی کے والد گرامی مولانا محمد اشرف انتہائی دیانتدار اور ڈسلن کےق حامل شخصیت تھے ۔ ان کی صحبت و تربیت نے ڈاکٹر کی زندگی میں ان مٹ نقوش چھوڑے جو ان کی کامیاب زندگی کا مظہرہے ۔ پروفیسر اسرار نے اپنے مقالے میں ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی ان گنت خوبیاں اور خدمات گنوائیں  اور کہا کہ ڈاکٹر فیضی کی کوششوں سے تین انٹر نیشنل ہندوکش کلچرل کانفرنس منعقد ہوئیں ۔ اکادمی ادبیات کی طرف سے چترال کے کئی شعراء و ادباء کو اعزازیہ مل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر فیضی کسی ایک شعبے کے شہسوار نہیں ۔بلکہ تمام علوم و فنوں پر دسترس رکھتےہیں ۔ ڈاکٹر فیضی کے اب تک چھ کتابیں چھپ چکی ہیں ۔ تین سو سے زیادہ مختلف کانفرنسز میں مقالے پڑھے ۔چین ، برطانیہ ،جرمنی ،نیپال ،سعودی عرب میں وفود کے ساتھ کانفرنسز میں شرکت کی۔

ممتاز ماہر تعلیم مکرم شاہ ، مایہ ناز قانون دان عبدالولی خان ایڈوکیٹ ،صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویرالملک ، صدر پریس کلب چترال ظہیر الدین ، پروفیسر ممتازحسین اور عنایت اللہ اسیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کا کوئی نعم البدل نہیں ۔ اپنی شخصیت کے لحاظ سے ائیکون کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹر فیضی نے اپنی محنت و لگن سے نام کمایا ۔ بلند ہمتی اور وقت و حالات کا ادراک اور بھر پور محنت ہی سے اسے کامیابی ملی ۔ عبدالولی ایڈوکیٹ نے اس قسم قسم کی تقریب پروفیسر اسرارالدین کے اعزاز میں منعقد کرنے کا اعلان کیا۔

صدر محفل کرنل سردارمحمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پروفیسر اسرارالدین نے ایک اچھا انیشیٹیو لیا ہے جس کیلئے ہم ان کے شکرگزار ہیں ۔ ڈاکٹر فیضی کے والد گرامی اور ان کے دادا دونوں بڑی شخصیات تھے  جن کا اثر ڈاکٹر پر پڑا ۔ اور انہوں نے کامیابیاں سمیٹیں ۔ انہوں نے اگلے پروگرام کیلئے بطور مہمان شخصیت مکرم شاہ کے نام تقریب منعقد کرنے کا اعلان کیا ۔ جس کی تاریخ کا تعین شہزادہ تنویر الملک کریں گے ۔

خاص مہمان ڈاکٹر فیضی نے ان کےاعزاز میں پروقار پروگرام منعقد کرنے پر پروفیسر اسرار الدین اور دیگر دوستوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ساتھیوں نے اپنے کئے اچھے کام میرے نام کئے یہ ان کی عنایت ہے ۔ میری زندگی کی کہانی تین حصوں پر مشتمل ہے . میرا بچپن میری زندگی کی ابتدا ہے ۔ بچپن میں کوئی کام ایسا نہیں کہ مجھ سے نہ کروایا گیا ہو ۔ میں نے جولاہے کا کام کیا ۔ قالین ، پیلیسک تیار کی چکی پیسنا میرا کام تھا ۔ اس کے باوجود کتاب کو کبھی نہیں چھوڑا ۔ناظرہ قرآن اور قرآن کی آیتیں بچپن میں والد گرامی سے پڑھا ۔ میری کہانی کا دوسرا حصہ تعلیم و ملازمت ہے ۔ میں نے جو کام کیا اس کو لگن اور شوق سے انجام تک پہنچایا ۔ اور دل میں اتارا ۔ شوق نے محنت کو جگہ دی ۔ اور کامیابی نے قدم چوم لی ۔ میری کامیابی میں میرے والد کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔ اور تیسرا حصہ ان کاموں پر مشتمل ہے ۔ جس میں دوستوں سے مل کر کھوار زبان ادب کیلئے کام کیا ۔ انٹر نیشنل کانفرنس منعقد کی ۔ اور اللہ تعالی کی مدد سے تمام کانفرسیں کامیاب ہوئیں۔

اسٹیج کی نظامت چترال کے معروف شاعر وادیب اقبال الدین سحر نے سرانجام دی۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔