باچا خان یونیورسٹی میں آپریشن جاری،’کم از کم 25 ہلاک‘

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر مسلح شدت پسندوں کے حملے کے بعد علاقے میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

 25 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ۔ہلاک ہونے والوں میں یونیورسٹی کے شعبۂ کیمیا کے ایک پروفیسر بھی شامل ہیں۔

پاکستانی فوج کے مطابق اب تک چار دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ یونیورسٹی کی عمارت پر اب فوج کا کنٹرول ہے۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے وزیرِ اطلاعات شاہ فرمان نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس حملے میں 14 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کی وجہ سے بڑے نقصان سے بچ گئے ہیں۔

ڈی آئی جی چارسدہ سعید خان وزیر کے مطابق یونیورسٹی کے اندر فوج کا آپریشن اب بھی جاری ہے اور تاحال علاقے کو کلیئر نہیں قرار دیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے باہر پولیس اہلکار آپریشن میں شریک ہیں۔

ڈی آئی جی سعید خان وزیر کے مطابق ہلاک ہونے والی دو حملہ آوروں کی خودکش جیکٹیں نہیں پھٹیں۔

انھوں نے بتایا ہے کہ حملہ آور دھند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صبح نو بجے کے قریب یونیورسٹی کے عقبی حصے سے احاطے میں داخل ہوئے تھے۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی فوج کی سریع الحرکت فورس کے دستے پشاور سے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا گیا جبکہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا ہے کہ دہشت گردوں کو یونیورسٹی کے دو بلاکس میں محصور کر لیا گیا ہے اور آپریشن میں فوج کے کمانڈوز بھی شریک ہیں۔

ان کے مطابق اب تک چار دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

پی ٹی وی کے مطابق حملے کے نتیجے میں اساتذہ اور طلبا کی بڑی تعداد یونیورسٹی کی عمارت میں محصور ہوگئی تھی۔

ایک عینی شاہد طالبعلم نے بی بی سی اردو کے عزیز اللہ خان کو بتایا کہ حملہ آور یونیورسٹی کے عقب میں واقع گیسٹ ہاؤس کی جانب سے داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کی جانب فائرنگ کے بعد طلبا اور اساتذہ کو یونیورسٹی کے ایک دیگر دروازے سے باہر نکالا گیا ہے۔

وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔ اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو جڑ سے خاتمہ کر دیا جائے اور ملک کے لیے جان دینے والوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حملہ آور کون ہیں اور ان کا تعلق کس گروپ سے ہے۔

علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جبکہ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے

باچا خان یونیورسٹی چارسدہ شہر کے مضافات میں واقع ہے۔ جس وقت یونیورسٹی پر حملہ ہوا تو وہاں باچا خان کی برسی کے موقع پر ایک مشاعرہ بھی منعقد ہو رہا تھا جس میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں چند ہفتے قبل ہی سکیورٹی اداروں کی جانب سے تعلیمی اور سرکاری اداروں اور دفاتر پر حملے کے خطرے کے بارے میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔

اس الرٹ کے بعد گذشتہ سنیچر کو صوبائی دارالحکومت پشاور میں پہلے چھاؤنی اور پھر شہر بھر میں درجنوں سکول بھی بند کروائےگئے تھے۔

خیال رہے کہ پشاور میں ہی دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں طلبا اور عملے کے ارکان سمیت 140 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔