اگر شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی بونی کیمپس بند کر دی گئی تو بھر مزاحمت کی جائے گی ۔ عمائدین بونی ۔

بونی(ذاکر محمد زخمی ؔ )شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی بونی کیمپس میں اس سال داخلوں کے بند ہونے کے خلاف اپنے ردِ عمل ظاہر کرنے کے خاطرکمپس بونی میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات، والدین،سیاسی عمائدین،سوشل ورکرز اور بونی کے معتبرات کا ایک اہم اجلاس بونی کے ایک ہوٹل میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کی صدارت سابق ایم۔پی۔اے حاجی غلام محمد نے کی جبکہ اجلاس میں کیمپس کے طلباء وطالبات کے علاوہ یو۔سی ناظمین،کونسلرز، اور تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین کے علاوہ دیگر شخصیات نے بھر پور اندا ز میں شرکت کی ۔اجلاس میں اس امر پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا کہ ۲۰۱۳ ؁ میں شروع ہونے والے کیمپس بلا جواز کسی سازش کے تحت بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو سب ڈویژن مستوج میں تعلیم کے قتل اور علاقے کے غریب طلباء و طالبات کو تعلیم کی زیور سے محروم رکھنے کی بڑی سازش ہے جسے ہر حالت میں ناکام بنا دیا جائے گا اور سب ڈویژن کے عوام اس کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔اجلاس میں شریک تمام سیاسی پارٹیوں کے قائدین اس بات پر اتفاق کیا کہ یونیورسٹی کیمپس کے بندش کے سلسلے ہمارے درمیان کوئی اختلاف نہیں اور نہ یہ کسی ایک کا ذاتی مسئلہ ہے بلکہ یہ پورے سب ڈویژن کی مستقبل کا سوال ہے اس کو بحال رکھنے کے لیے ہر قانونی پہلوں پر جد و جہد کی جائے اگر حکومت خواہ مخواہ اسے بند کرنے پر بضد رہی تو اس کے خلاف مشترکہ لایحہ عمل طے کرکے تحریک چلائی جائی گی ۔ جس میں کیمپس کے طلباء و طالبات بھی بھر پور شرکت کرینگے ۔ اس سلسلے کو اگے بڑھانے کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی گئی جس میں سابق ایم۔پی۔اے حاجی غلام محمد کے علاوہ تحصیل کونسلر سردار حکیم،وی۔سی ناظم ون سلامت خان، وسی ناظم ٹو احسان اللہ ،سابق تحصیل ناظم شمس الرخمٰن لال، شاہ وزیر لال،کونسلر رحمت سلام لال وغیرہ شامل ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔