ایم این اے شہزادہ افتخار الدین کی درخواست پر ضلع چترال کو گیس کی فراہمی کیلئے فیزیبلٹی سروے شروع

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) ضلع چترال کو قدرتی گیس کی فراہمی کے لئے سوئی نادرن گیس کمپنی کی ایک ٹیم نےreceived_901597429984914-1024x768 چترال کا دورہ کیا ہے جوکہ مناسب جگہے کا انتخاب کریگی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے چترال سے رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین کی درخواست پر وزیر اعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے چترال کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے فوری طور پر فزیبلٹی اسٹیڈی اور مکمل سروے کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جسکے بعد سوئی نادرن گیس کمپنی نے اس ضمن میں اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔ اس حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق چترال کو گیس کی سپلائی کے لئے ایل پی جی پلانٹ قائم کی جائیگی اور ایل پی جی بڑے مخصوص ٹینکروں کے ذریعے پلانٹ تک پہنچا یا جائے گا جہاں پر مخصوص مراحل سے گزرنے کے بعد اسے ایس این جی میں تبدیل کرکے صارفین کو کنکشن کے ذریعے گیس مہیا کیا جائیگا۔ اس منصوبے کے تحت صاف اور ماحول دوست گیس صارفین کو مہیا کی جائیگی۔ اس اہم منصوبے کا جائزہ لینے کے لئے سوئی نادرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر کی قیادت میں ایک ٹیم نے چترال کا دورہ کیا اور مختلف مقامات کا جائزہ لیا ۔ چترال ٹاؤن کے لئے سنگور، چمرکن اور گمبس کے مقامات کو زیر غور لایا جارہا ہے جہاں پر ایل پی جی پلانٹ نصب کئے جائینگے جبکہ اسکے علاو ہ دروش ، بونی اور گرم چشمہ میں بھی پلانٹس کے لئے مناسب مقامات کی نشاندہی کی جائیگی۔ اس اہم منصوبے کی تکمیل سے چترال کے لوگوں بڑا فائد ہ پہنچے گا اور چترال کے جنگلات بھی محفوظ ہونگے۔ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ متعلقہ کمپنی کے ساتھ ملکر کام کر رہی ہے تاکہ جلد از جلد مناسب مقامات کی نشاندہی ہوکر منصوبے پر عملدرآمد کے رفتار کو تیز کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتخارالدین کی طرف سے ضلع چترال میں چترال ٹاؤن کے علاوہ دروش، بونی اور گرم چشمہ کو گیس فراہم کرنے کے سلسلے میں وزیر اعظم کو درخواست دی گئی تھی جس پر کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ اگر مذکورہ منصوبہ کامیاب ہو ا تو یہ چترال کی ایک بڑی خدمت ہوگی کیونکہ ایندھن کے متبادل ذرائع کی عدم دستیابی کی وجہ سے جہاں جنگلات کی بیخ کنی ہو رہی ہے وہیں پر مارکیٹ میں سوختنی لکڑی کی قیمت بھی آسمان کو چھونے لگی ہے جوکہ عام لوگوں کے دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔