چترال پریس کلب کے صحافیوں کیلئے “صنفی برابری اور خواتین کو با اختیار بنانے” کے موضوع پر رپورٹنگ کے حوالے سے دو روزہ تربیتی پروگرام

چترال ( محکم الدین ) ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفئیر ،سپیشل ایجوکیشن اینڈ ویمن امپاورمنٹ چترال محترمہ نصرت جبین نے کہا ہے  کہ صنفی مسائل انتہائی حساسیت کی حامل ہیں  کیونکہ ان سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔پاکستان اقوام متحدہ کا ممبر ملک ہونے کے ناطے صنفی برابری کا ماحول پیدا کرنے کا پابند ہے ۔ اور اس حوالے سے میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کی حامل ہے  کیونکہ صنفی امتیاز یا صنفی برابری کے حوالے سے لکھی ہوئی خبر کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روزچترال پریس کلب کے صحافیوں کیلئے “صنفی برابری اور خواتین کو با اختیار بنانے” کے موضوع پر رپورٹنگ کے حوالے سے دو روزہ تربیتی پروگرامکنیڈین حکومت کے مالی تعاون سے اے کے آر ایس پی اور چترال پریس کلب کے اشتراک سے BEST4WEER پراجیکٹ کے تحت منعقدہ پروگرام سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفئیر نے کہا کہ موجودہ وقت میں سوشل میڈیا اگرچہ آگہی پھیلانے کا اہم ذریعہ ہے لیکن بے لگام ہونے کی وجہ سے اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اور ہماری نوجوان نسل سوشل میڈیا سے براہ راست منسلک ہے جس میں بڑی تعداد فیمل یوتھ کی ہے ۔ اس لئے ان کی ذہن سازی کی اشد ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ چترال پریس کلب کے صحافیوں نے ہمیشہ ذمہ دارانہ صحافت کی ہے اور صنفی برابری و خواتین کو با اختیار بنانے اور انہیں ترقی کے دھارے میں شامل کرنے حوالے سے ان کا کردار ہمیشہ سے قابل تعریف رہا ہے۔ انہوں نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے چترال کی تہذیب و ثقافت میں دراڑیں پیدا ہورہی ہیں اور منفی استعمال کی وجہ سے اس کے نقصانات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس لئے خواتین کو جتنی صنفی برابری سے متعلق آگہی دینے اور انہیں با اختیار بنانے کی ضرورت ہے ۔ منفی سرگرمیوں کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرنا بھی از بس ضروری ہے ۔ انہوں نے اپنے ادارے کی طرف سے ہر قسم کے تعاون کایقین دلایا ۔ قبل ازین ٹرینر کمال عبد الجمیل نے دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا ۔ کہ دو دنوں کے سیشنز میں انسانی حقوق ، خواتین کے حقوق ، جنس و صنف ،صنفی حساسیت، صنفی برابری و مساوات کے موضوعات پر مذاکرے اور گروپ ورک کئے گئے ۔ اور صنفی آگہی نہ ہونے کے سبب جنم لینے والےمسائل پر سیر حاصل بحث اور سوال و جواب ہوئے۔ نیزپرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی ذمہ دارانہ صحافت اور سوشل میڈیا سے متعلق ضابطہ اخلاق اور تیز ترین خبروں کے مثبت اور منفی پہلو بھی سیشن کا حصہ تھے ۔ جس کو صنفی برابری اور خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے استعمال کرنے پر غور و خوص کیا گیا ۔ صدر پریس کلب چترال ظہیر الدین نے پریس کلب چترال میں ویمن رپورٹنگ ڈیسک کے قیام اور ویمن امپاورمنٹ کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں اور اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ بعد آزان ٹریننگ میں شریک ڈصحافیوں میں سرٹفیکیٹ تقسیم کئے گئے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔