حسرت ان غنچوں پہ۔۔محمد شریف شکیب

خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے صوبہ بھر میں منتخب بلدیاتی اداروں کو معطل کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔جس کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ نگران حکومت صوبے میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانا چاہتی ہے۔سیاسی بنیادوں پر منتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندے انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور بلدیات کے فنڈز کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔نگران صوبائی حکومت یا الیکشن کمیشن نے ابھی تک انتخابات کا شیڈول جاری نہیں کیا۔سرکاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ بلدیاتی ادارے عام انتخابات کے حتمی نتائج کے اعلان تک نعطل رہیں گے۔گویا یہ بدقسمت بلدیاتی ادارے غیر معینہ مدت تک معطل رہیں گے۔ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات گذشتہ سے پیوستہ سال 19 دسمبر 2021 کو منعقد ہوئے تھے۔بلدیاتی اداروں کے قیام کو تقریبا چودہ مہینے ہو گئے مگر ابھی تک انہیں ایک روپیہ ترقیاتی فنڈ نہیں مل سکا اور اکثر بلدیاتی نمائندوں جو دفاتر اور عملہ فراہم کیا گیا۔فنڈز کی عدم فراہمی کے خلاف بیشتر منتخب بلدیاتی نمائندوں نے عدالتوں سے رجوع کیا ہے اور وہ مقدمات زیر التوا ہیں۔توقع تھی کہ نگران حکومت بلدیاتی اداروں کو وسائل فراہم کرکے انہیں فعال بنائے گی تاکہ گذشتہ تین سالوں سے ان اداروں سے وابستہ عوام کے مسائل حل ہو سکیں۔ مگر یہاں کام ہی الٹ ہو گیا۔بلدیاتی اداروں کی معطلی پر یہ شعر صادق آتا ہے کہ” حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے”ترقیافتی معاشروں میں بلدیاتی اداروں کو جمہوریت کی نرسری سے تعبیر کیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں اس نرسری کو ہر منتخب حکومت نے اجاڑنے کی کوشش کی۔شاید انہیں بلدیاتی اداروں سے یہ خوف دامن گیر رہتا ہے کہ وہ وسائل اور اختیارات بانٹ لیں گے اس طرح وزراء،ایم این ایز اور ایم پی ایزکی اجارہ داری ختم ہو گی۔ایم این ایز اور ایم پی ایز کی اکثریت کا تعلق عوام کے بجائے خواص سے ہوتا ہے جو عام آدمی کے مسائل اور مشکلات سے بے خبر ہوتے ہیں دوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کا تعلق عوام سے ہوتا ہے اور وہ عوامی مسائل سے آگاہ ہوتے ہیں اس لئے نچلی سطح پر عوام کی مشکلات دور کرنے میں ان کا اہم کردار ہوتا ہے۔عام انتخابات غیرجانبدارانہ اور شفاف انداز میں منعقد کرنے کے لئے بلدیاتی اداروں کی معطلی نگران حکومت کا درست فیصلہ ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ بلدیاتی اداروں کی معطلی کو زیادہ طول نہیں دینا چائیے،اس لئے عام انتخابات کے شیڈول کا فوری اعلان کرنا چاہئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔