ایس آر ایس پی کے زیر انتظام چائلڈ پروٹیکشن پراجیکٹ کے حوالے سے کمیونٹی بیسڈ سٹیک ہولڈر ڈائیلاگ

چترال ( محکم الدین )سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیر انتظام چائلڈ پروٹیکشن پراجیکٹ کے حوالے سے کمیونٹی بیسڈ سٹیک ہولڈر ڈائیلاگ چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں جمعہ کے روز منعقد ہوا۔ جس میں محمود غزنوی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر میل چترال لوئر،نصرت جبین ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفئیر ، ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسر زنانہ ، ڈاکٹر سلیم سیف اللہ پبلک ہیلتھ کو آرڈنیٹر ، سلطان محمود سپرنٹنڈنٹ نادرا زونل آفس ، اسد اللہ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر،کلثوم حیدر سائیکالوجسٹ، ظہیرالدین صدر پریس کلب ،نورعجب خان سابق آر پی ایم ایس آر ایس پی دیر اپر ، ذوالفقار علی چترال لوئر پولیس کے علاوہ وی سی چیرمینان اور چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیز کےنمایندگان نے شرکت کی ۔ ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر ایس آر ایس پی چترال طارق احمد نے اس موقع پر اپنے خطاب میں چائلڈ پروٹیکشن پراجیکٹ پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا ۔ کہ اس پراجیکٹ کا پہلا فیز کامیابی سےمکمل ہو ا ہے ۔ جو کہ کمیونٹی خاص کر چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیز کے بھر پور تعاون سے ممکن ہوا ۔ اور فیز ٹو دسمبر تک مکمل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایس آر ایس پی نے چترال نے انفراسٹرکچر ، ایم ایچ پیز اور عوامی مفاد کے دیگر شعبوں میں بے شمار کام کئے ہیں ۔ جس سے لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ چائلڈ پروٹیکشن پراجیکٹ اپنی نوعیت کا منفرد پراجیکٹ ہے ۔ جس میں بچوں کے تحفظ ،حقوق ،مسائل اور قوانین کے بارے میں کمیونٹی میں آگہی پھیلانے کا موقع ملا ہے ۔ اور ہمیں اس میں بہت زیادہ کامیابی ملی ہے ۔ ریسورس پرسن اسد اللہ نے چائلڈ کی تعریف ،عالمی سطح پر بچوں کےمسلمہ حقوق، بچوں کے استحصال ، ذہنی و جنسی تشدد،ہراسگی اور دیگر در پیش خطرات اوران کی روک تھام کیلئے موجود قوانین نیز والدین ،اساتذہ ،کمیونٹی ،معاشرہ اور حکومت کی ذمہ داریوں کے بارےمیں پریزنٹیشن کے ذریعے آگاہی دی ۔ ڈی ای او میل محمود غزنوی نے اپنےخطاب میں کہا کہ آج دنیا یہ تسلیم کرتی ہے۔ کہ والدین ، قوم اور ملک کی بہترین انوسمنٹ بچوں پر انوسمنٹ ہے ۔ اس لئے بچوں کا تحفظ اور ان کی اچھی تعلیم و تربیت انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ۔ آج سرکاری سکولوں میں اساتذہ بچوں کی پڑھائی اور تربیت کے حوالے سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔ کیونکہ بچوں کو سزا دینا قانونا جرم ہے ۔ اور اس کے متبادل اساتذہ کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بچوں کا تحفظ صرف سکول میں نہیں ، گھر ،گلی محلہ اور کھیل کےمیدان میں بھی کرنا چاہئے ۔ اس موقع پر متفقہ طور پر کئی قراردادیں منظور کی گئیں ۔ اور مطالبہ کیا گیا ۔ کہ چترال میں ستم رسیدہ اور تشدد کے شکار بچوں کیلئے شیلٹر ہوم قائم کیا جائے ۔ اس شیلٹر ہوم کی سہولت کا ذکرچائلڈ پروٹیکشن اینڈویلفئیر ایکٹ 2010 میں موجود ہے ۔ انہوں نے چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ۔ تاکہ ستم رسیدہ اور تشدد کے شکار بچوں کو تعلیم ، صحت اور شیلٹر ہوم کی سہولیات حاصل ہوں ۔ اس قسم کے ادارے سوات ،پشاوراور دیگر اضلاع میں موجود ہیں۔ ایک اور قرارداد میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرکے تمام سکولوں کے اساتذہ اور استانیوں کو چائلڈ پروٹیکشن کے موضوع پر تربیت فراہم کرنے، گرلز گائیڈ اور بوائے سکاوٹس تنظیموں کو فعال بنانے ،خود کشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی اور تدارک کیلئے آگہی پھیلانےاور تربیت فراہم کرنے کےلئے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے سکولوں کے نصاب میں چائلڈ پروٹیکشن کے موضوع کو شامل کر نے کا مطالبہ کیا ۔ تاکہ اس سلسلے میں وسیع پیمانے پر آگہی مل سکے ۔ ایک قرارداد میں یونیسف اور دیگر اداروں سے مطالبہ کیا گیا ۔ کہ چائلڈ پروٹیکشن کے بارےمیں اپنے پراجیکٹ شروع کریں ۔ تاکہ چائلڈ پروٹیکشن اور چائلڈ رائٹس کے حوالے سے مکمل آگہی پھیل سکے ۔ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر صلاح الدین صالح نے سٹیک ہولڈر ڈائلاگ میں بھر پور شرکت پر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔