دریچہ اسلام۔۔*٭ _قریش مکہ_ ۔* (2) *تحریر۔۔۔ شہزادہ مںشرالملک*

*بنی جرہم* ۔

مکہ میں ایک نسل….. حضرت اسماعیل ؑ ….
کی اولاد کا اور دوسرا …. زم زم …کے نکلنے کے بعدان کی والدہ حضرت بی بی ہاجرہ ؑ کی اجازت سے یہاں آباد ہونے والے…. بنی جرھم…. سے آگے بڑھی۔وقت کے ساتھ ساتھ شہر مکہ پھلتا گیا…. بنو اسماعیل مکہ کے اطراف میں پھیلتے گئے اور ادھر بنو جرہم طاقت پکڑتی گئی اور ان کی سر کشیوں میں بھی اضافہ ہوتا گیا وہ….. بیت اللہ… کی حرمت کو بھی پامال کرنے لگے….

*بنی خژاعہ

۔ تیسری صدی عیسوی میں…. یمن…سے آنے والے ایک قبیلہ…. بنو خزاعہ …. کو اللہ نے ان پر مسلط کردیا…. بنو جرہم کو جب بزور مکہ سے نکلا گیا توجاتے جاتے انہوں نے یہ شرارت کردی کہ ….. زم زم… کے کنواں کو جن پر ان کا قبضہ تھا پتھر اور مٹی ڈال کر زمین کے ساتھ ہموار کردیا….. وقت کے ساتھ ساتھ بارشوں اور موسمی سلابوں نے اس عظیم نعمت کے نشانات تک مٹا دیے۔ مکہ پر…. خزاعہ…. کی حکمرانی عرصہ تک چلتی رہی…. بعد کے ادوار میں اس قبیلے نے…. بت برستی…. کی بد تر ین روایت قائم کردی….. کعبہ شریف کے تقدس کو پامال کیا اور جگہ جگہ سےبت لاکر کعبہ میں سجا دیے۔
اس عرصے کے دوراں… بنو اسماعیل بھی واپس اکر مکہ میں آباد ہوگئی تھی جس کی ایک شاخ….. قریش…..کے نام سے شہرت پاچکی تھی…. مکہ کی سرداری….. بنو خزاعہ….. سے…. قریش…. کواس وقت منتقل ہوگئی جب…. خزاعہ کے سردار نے وفات سے قبل…. بیت اللہ… کی نگہبانی کی ذمہ داری اپنے قریشی داماد….. قصی بن کلاب قریشی اور اس کے بیٹوں کے سپرد کی۔
قصی….. جو400 ء میں پیدا ہوے تھے۔ نے یہ ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائی اور حاجیوں کے لیے بہترین خدمات انجام دیں اور بہت جلد مکہ اور باہر سے آنے والوں کے دلوں میں جگہ بنالیا ….. سیاسی… دفاعی اورمعاشی…معاملات کو بہتر بنانے کے لیے… دارالندوا…. (پارلیمنٹ) کی بنیاد رکھی جس میں سردران قریش اور دیگر عمائدین مکہ…. مشاورت… کے لیے بلائے جاتے….رفتہ رفتہ حاجیوں کو کھانا اور پانی پلانے کی ذمہ داری قریش کی شاخ….. بنو ہاشم…. کے حصے میں آیا…. اس وقت قریش کے سردار…. آپ ﷺ کے دادا عبدالمطلب تھے…. جو اپنی وجاہت اور بہادری اور سخاوت کی وجہ سے عرب بھر میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے.
حضرت عبدالمطلب بیان کرتے ہیں ایک رات میں نے خواب دیکھا کہ ایک درخت میرے ہاتھ میں ہے اورآسمان کو چوُ رہا ہے اور اس کے سایے مشرق و مغرب تک پھیلے ہوئے ہیں اور اس کی روشنی سورج سے بھی تیز ہے اور پورا عالم اس کے سامنے سجدہ ریز ہے ۔قریش کے کچھ جماعت اس کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اور کچھ اس کی جڑین کاٹنے میں مصروف ہیں اور کارکنان۔۔۔ قضا و قدر ۔۔۔ اسے کوڑے مار کے ہٹا رہے ہیں۔۔۔ واللہ وہ درخت ۔۔۔ ابوالقاسیم ۔۔۔ ہی ہیں۔
ایک مرتبہ یمن میں یہودیوں کے ِایک بڑے عالم نے حضرت عبدالمطالب کے ہاتھ اور ناک دیکھ کر کہا ” تمہارے ایک ہاتھ میں۔۔۔ بادشاہی ۔۔۔اور دوسرے ہاتھ میں ۔۔۔ نبوت و پیغمبری۔۔۔ ہے مگر شرط یہ ہے کہ تم ۔۔۔ بنی زہرہ۔۔۔ میں عروسی کر لو۔ جب آپ سفر سے واپس لوٹے تو ۔۔۔ ہالہ بنت اہیب سے شادی کی جو بنی زہرہ سے تعلق رکھتی تھیں۔
سقایہ ۔۔۔ یعنی حاجیوں کو پانی پلانے اور رفادہ کا منصب ۔۔۔ ہاشم ۔۔۔ کے بھائی ۔۔۔ ُمطلب۔۔ کو ملا تھا جو بڑے سخی اور طاقتور سردار تھے۔اس نے ہاشم کے بیٹے عبدالمطلب کی پروریش کی زمہ داری بہ احسن نبھائی تھی۔ اسکی وفات کے بعد ۔۔۔ نوفل۔۔۔ نے عبدالمطلب کے صحن پر قبضہ کر لیا عبدالمطلب نے چچا کے خلاف قریش سے مدد کی درخواست کی مگر کوئی ساتھ دینے کو تیار نہ ہوئے۔ آپ نے ۔۔۔ بنی نجار۔۔۔ میں ماموں کو مدد کے لیے اشعار بھیجے اشارہ سمجھ کر ماموں ۔۔۔ ابو سعد بن عدی نے اسیی سوار روانہ کیے ۔ نوفل نے مکہ میں حالات کا جائزہ لے کر زمین واپس کرنے میں عافیت محسوس کی۔ اس واقعے کے بعد ۔۔۔ نوفل ۔۔۔ نے بنی ہاشم کے خلاف ۔۔۔ بنی عبدشمس سے باہمی تعاون کا معاہدہ کیا ۔ بنو خزاعہ نے دیکھا کہ نجار نے عبدالمطلب کی مدد کی ہے تو وہ یہ کہہ کہ تمہاری طرف یہ ہماری بھی اولاد ہیں ۔۔۔ دار الندوہ ۔۔۔ میں اکے بنو ہاشم کے ساتھ تعاون کا عہد کیا جو آگے چل کر ۔۔۔۔ اسلامی دور ۔۔۔ میں ۔۔۔۔ فتح مکہ ۔۔۔ کا سبب بنا ۔۔

بحوالہ۔تاریخ اسلام ۔محمد رسول اللہ۔ الرحیق المختوم

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔